مہر نیوز کے مطابق، لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے آج اپنے سینئر کمانڈر شہید طالب عبداللہ (ابو طالب) کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا، جس سے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کر رہے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے سینئر کمانڈر 'ابو طالب' کی شہادت پر ان کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے صبر و تحمل کے ساتھ مزاحمت کے راستے پر قائم رہنے پر خراج تحسین پیش کیا۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ شہادت شکست نہیں اور نہ ہی موت ہے، بلکہ یہ مزاحمتی محاذوں کی طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید طالب عبداللہ نے مشکلات کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔
اگر جنوبی لبنان کے واقعات کا کوئی اثر نہ ہوتا تو صیہونیوں کی اس قدر چیخیں بلند نہ ہوتیں
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا: لبنانی مزاحمتی محاذ اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور دشمن کو مالی، جانی اور نفسیاتی نقصانات پہنچا رہا ہے۔
اس محاذ کی تاثیر کی ایک واضح وجہ وہ فریاد ہے جو ہم دشمن کے کمانڈروں اور آباد کاروں سے سنتے ہیں۔ اگر جنوبی لبنان کے واقعات کا کوئی اثر نہ ہوتا تو ان کی فریادیں اس قدر بلند نہ ہوتیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ غزہ کی حمایت کے لیے لبنانی محاذ پر جنگ کے آغاز سے ہی، ایک وسیع میڈیا مشن نے جنوبی محاذ اور حمایتی محاذوں کی کامیابیوں اور قربانیوں کو چھپانے اور کم کرنے کے لئے ڈس انفارمیشن کا سہارا لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لبنانی محاذ کے دشمن کمانڈروں کے بیانات کے مطابق شمالی محاذ نے ان کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجیوں اور کئی ڈویژنوں کو انگیج رکھا ہے۔ اگر یہ محاذ موجود نہ ہوتا تو غزہ کو شکست دینے کے لیے کافی فوج فراہم کی جاتی۔
لبنانی محاذ نے دشمن کی فوجوں کو غزہ پر حملے میں حصہ لینے سے روک دیا، کیونکہ دشمن الجلیل میں داخل ہونے والی مزاحمت سے ڈرتا ہے۔
قابض رجیم شمالی محاذ میں ہونے والے نقصانات کو چھپا رہی ہے
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ قابض صیہونی حکام شمالی محاذ میں ہونے والے اپنے جانی نقصانات کو چھپاتے ہیں تاکہ مزید دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
لبنانی محاذ نے دشمن کے خاتمے کے علاوہ دسیوں ہزار آباد کاروں کو بھاگنے پر مجبور کیا اور دشمن کو اقتصادی اور سیاحتی نقصان پہنچایا، یہاں تک کہ پہلی بار فلسطین کے شمال میں ایک سکیورٹی بیلٹ قائم کی گئی اور دشمن کی فوجی، سیکورٹی اور ڈیٹرنس پاور کھوکھلی ہو چکی ہے اور اس کی فوج شکست خوردہ، بکھری ہوئی اور تھکی ہوئی نظر آتی ہے۔
حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ لبنانی مزاحمت اب 'دشمن' کا مقابلہ کرنے کے لئے پہلے سے زیادہ پرعزم اور آمادہ ہے
انہوں نے زور دے کر کہا کہ دشمن کو جس خطرناک طاقت کا سامنا ہے وہ حزب اللہ کے مجاہدین کا جذبہ شہادت ہے جسے وہ زندگی کے اہم ہدف کے طور پر مانتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ